EN हिंदी
پاؤں میرا پھر پڑا ہے دشت میں | شیح شیری
panw mera phir paDa hai dasht mein

غزل

پاؤں میرا پھر پڑا ہے دشت میں

بلوان سنگھ آذر

;

پاؤں میرا پھر پڑا ہے دشت میں
وہ ہی آوارہ ہوا ہے دشت میں

اب مری تنہائی کم ہو جائے گی
اک بگولہ مل گیا ہے دشت میں

بستیوں سے بھی زیادہ شور ہے
کون اتنا چیختا ہے دشت میں

کس طرح خود کو بچائے گا کوئی
ایک نادیدہ بلا ہے دشت میں

خاک اور کچھ زرد پتوں کے سوا
تجھ کو آذرؔ کیا ملا ہے دشت میں