EN हिंदी
پامال خرام ناز کیجے | شیح شیری
pamal-e-KHiram-e-naz kije

غزل

پامال خرام ناز کیجے

کشن کمار وقار

;

پامال خرام ناز کیجے
ٹھکرائیے سرفراز کیجے

دل تم نے لیا زبان دے کر
عاشق کا نہ فاش راز کیجے

سوز تپ ہجر کا یہ ہے حکم
تن شمع صفت گداز کیجے

محمود ہوا ہے حسن صاحب
پہلے مجھ کو ایاز کیجے

ہو کوئی قضا جو بادہ خوارو
بھٹی پہ ادا نماز کیجے

کہتا ہے یہ ناز دل ربائی
اے عاشقو جان نیاز کیجے

ناساز زمانہ کا نہیں غم
ہاں کار زمانہ ساز کیجے

غیروں سے تو ہے وقارؔ بہتر
اب آپ بھی امتیاز کیجے