EN हिंदी
پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ | شیح شیری
pak hai lazzat-e-ishrat se zaban-e-waiz

غزل

پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ

نسیم دہلوی

;

پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ
جو بلا آئے الٰہی سو بہ‌‌ جان واعظ

ہم نفس باغ جناں گھر ہے گنہ گاروں کا
ڈھونڈھ دوزخ میں کہیں جا کے مکان واعظ

خدمت رند قدح نوش میں یہ بے ادبی
جی میں ہے کاٹیے دانتوں سے زبان واعظ

خود فراموش ہے کیا اور کو سمجھائے گا
راست بازوں سے کجی پر ہے گمان واعظ

کیوں نہ ہو تیر اشارات سے عالم مجروح
قد خم گشتہ ہے گویا کہ کمان واعظ