پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں
کتنے آئینے بدلے ہیں میں ویسے کا ویسا ہوں
پھر سے مجھ کو پاگل پن کا دورہ پڑنے والا ہے
پھر سے تمہاری یادوں کی الماری کھولے بیٹھا ہوں
اپنے سوا نہ کسی کو کچھ بھی سمجھا سمجھوں گا شاید
میں ایسے ہی جیتی ہے میں بھی ایسے ہی جیتا ہوں
میرا پنجرہ کھول دیا ہے تم بھی عجیب شکاری ہو
اپنے ہی پر کاٹ لیے ہیں میں بھی عجیب پرندہ ہوں
میرے یہاں کا اک رستہ میرے اپنے اندر جاتا ہے
اور میں اسی رستے پہ نہ چلنے کی ضد لے کر بیٹھا ہوں

غزل
پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں
ترکش پردیپ