پابند ہر جفا پہ تمہاری وفا کے ہیں
رحم اے بتو کہ ہم بھی تو بندے خدا کے ہیں
گلچیں بہار گل میں نہ کر منع سیر باغ
کیا ہم غبار دامن باد صبا کے ہیں
یہ سادہ رو جو صاف نہیں رہتے شام وصل
عاشق غبار دامن صبح خفا کے ہیں
جس کو یقیں بقا کا ہو واعظ تری سنے
ہم لوگ مست بادۂ جام فنا کے ہیں
اے مہرؔ طبع برق نے بیتاب دل کیا
مضموں چمک دمک کے قوافی بلا کے ہیں
غزل
پابند ہر جفا پہ تمہاری وفا کے ہیں
عبداللہ خاں مہر لکھنوی