EN हिंदी
او میاں بانکے ہے کہاں کی چال | شیح شیری
o miyan banke hai kahan ki chaal

غزل

او میاں بانکے ہے کہاں کی چال

مصحفی غلام ہمدانی

;

او میاں بانکے ہے کہاں کی چال
تم جو چلتے ہو نت یہ بانکی چال

ناز رفتار یہ نہیں دیکھا
ہم نے دیکھی ہے اک جہاں کی چال

لاکھوں پامال ناز ہیں ان کے
کون سمجھے ہے ان بتاں کی چال

کبک کو دیکھ کر یہ کہنے لگا
یہ چلے ہے ہمارے ہاں کی چال

رکھ کے شطرنج غائبانۂ عشق
تم چلے اک تو امتحاں کی چال

تس پہ دشمن ہمارے جی کی ہوئی
کجیٔ پیل آسماں کی چال

مصحفیؔ بھر چلا وہ ریش و بروت
ہوئے جس پیر ناتواں کی چال