EN हिंदी
نور سے لاکھ اختلاف کرو | شیح شیری
nur se lakh iKHtilaf karo

غزل

نور سے لاکھ اختلاف کرو

واحد پریمی

;

نور سے لاکھ اختلاف کرو
عظمت مہ کا اعتراف کرو

دیکھنا ہو جو حسن غیروں کا
اپنی آنکھوں سے گرد صاف کرو

دیر و مسجد میں کیا ملے گا تمہیں
کوچۂ یار کا طواف کرو

زندگی میں کسے ملا ہے سکوں
غم سے ڈر کر نہ اعتکاف کرو

سوز غم کا وقار ہے تم سے
آنسوؤں سے نہ تر غلاف کرو

سیکڑوں زخم ہیں مرے دل پر
اب تو یارو مجھے معاف کرو

مصلحت کیش وقت ہے واحدؔ
اپنی فطرت کے تم خلاف کرو