نسخے میں طبیبوں نے لکھا اور ہی کچھ ہے
بیمار محبت کی دوا اور ہی کچھ ہے
اغیار سے تھیں میرے ستانے کی صلاحیں
اور میں نے جو پوچھا تو کہا اور ہی کچھ ہے
کہتے ہیں وہ گھبرا کے مجھے دیکھ کے غش میں
مر جائیں گے یہ ان کو ہوا اور ہی کچھ ہے
مانگے کوئی دولت کوئی عزت کوئی جنت
اور عاشق بیدل کی دعا اور ہی کچھ ہے
اعدا کی ملاقات سے انکار مسلم
کیا کہئے مگر ہم نے سنا اور ہی کچھ ہے
ہر چند قیامت ہے تری چشم کی شوخی
شوخی میں مگر رنگ حیا اور ہی کچھ ہے
ہاں زمزمۂ بلبل و قمری نہ پہ جانا
رونقؔ دل ناداں کی صدا اور ہی کچھ ہے
غزل
نسخے میں طبیبوں نے لکھا اور ہی کچھ ہے
رونق ٹونکوی