نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے
یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے
وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن
زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے
ٹوٹتے بکھرتے ان حوصلوں کو سمجھاؤ
الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے
آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا
ناگنو! سنبھل جاؤ سامنے سپیرا ہے

غزل
نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے
رمیش کنول