EN हिंदी
نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے | شیح شیری
nuqrai ujale par surmai andhera hai

غزل

نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے

رمیش کنول

;

نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے
یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے

وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن
زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے

ٹوٹتے بکھرتے ان حوصلوں کو سمجھاؤ
الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے

آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا
ناگنو! سنبھل جاؤ سامنے سپیرا ہے