EN हिंदी
نمو پزیر ہوں ہر دم کہ مجھ میں دم ہے ابھی | شیح شیری
numu-pazir hun har dam ki mujh mein dam hai abhi

غزل

نمو پزیر ہوں ہر دم کہ مجھ میں دم ہے ابھی

عطا تراب

;

نمو پزیر ہوں ہر دم کہ مجھ میں دم ہے ابھی
مرا مقام ہے جو بھی وہ مجھ سے کم ہے ابھی

تراش اور بھی اپنے تصور رب کو
ترے خدا سے تو بہتر مرا صنم ہے ابھی

نہیں ہے غیر کی تسبیح کا کوئی امکاں
مرے لبوں پہ تو ذکر منم منم ہے ابھی

ترابؔ پر کہاں ہوتا ہے یہ خدا کا خلا
مرے وجود کے اندر کہیں عدم ہے ابھی