EN हिंदी
نیاز و ناز کا پیکر نہ عرش پر ٹھہرا | شیح شیری
niyaz-o-naz ka paikar na arsh par Thahra

غزل

نیاز و ناز کا پیکر نہ عرش پر ٹھہرا

حمید کوثر

;

نیاز و ناز کا پیکر نہ عرش پر ٹھہرا
زمیں کی گود میں اترا تو بارور ٹھہرا

گدائے کوچۂ الفت نے آبرو پائی
دیار شوق میں سلطاں سے معتبر ٹھہرا

جسے نظر نے سنایا جسے نظر نے سنا
وہ گیت بربط ہستی کا زخمہ ور ٹھہرا

وفا کی راہ میں نکلے تو راہداں کی طرح
ترے جمال کا پرتو بھی ہم سفر ٹھہرا

چراغ دور سے دیکھوں تو روشنی لے لوں
یہی طریق گدائی مرا ہنر ٹھہرا

وہ ایک شخص کہ گمنام تھا خدائی میں
تمہارے نام کے صدقے میں نامور ٹھہرا

وہ در ناب کہ سیپی میں بند تھا کوثرؔ
کسی نے ڈھونڈ نکالا تو خوب تر ٹھہرا