نصف سے دیکھ ذرا کم نہ زیادہ آدھا
بانٹ لیتے ہیں محبت تجھے آدھا آدھا
مہرباں عشق مجھے کاٹ دیا جائے گا
ہونے والا ہے مرا دست کشادہ آدھا
چوک میں دیکھنے والے تھے تماشہ اس کا
جس کو غربت میں میسر تھا لبادہ آدھا
میرے بے حس میں تجھے ملنے نہیں آؤں گی
آج تقسیم ہوا میرا ارادہ آدھا
کوزہ گر مجھ کو بکھرنا ہے بکھر جانے دے
میری تجسیم میں شامل ہے برادہ آدھا
تیری دنیا بھی مری طرح اجڑ جائے گی
رہ گیا مجھ میں اگر صبر کا مادہ آدھا
باقی آدھی تو کسی اور کی مٹھی میں دبی
پشت پر میں نے تجھے زیست ہے لادا آدھا

غزل
نصف سے دیکھ ذرا کم نہ زیادہ آدھا
کومل جوئیہ