نکلا ہے چاند شب کی پذیرائی کے لئے
یہ عذر کم ہے انجمن آرائی کے لئے
تھا بولنا تو ہو گئے خاموش ہم سبھی
کیا کچھ کیا ہے شہرت و رسوائی کے لئے
پل بھر میں کیسے لوگ بدل جاتے ہیں یہاں
دیکھو کہ یہ مفید ہے بینائی کے لئے
سرسبز میری شاخ ہنر کیوں نہیں ہوئی
یہ مسئلہ ہے تیرے تمنائی کے لئے
ہے آج یہ گلہ کہ اکیلا ہے شہریارؔ
ترسو گے کل ہجوم میں تنہائی کے لئے
غزل
نکلا ہے چاند شب کی پذیرائی کے لئے
شہریار