EN हिंदी
نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے | شیح شیری
nikhre to jagmaga uThe bikhre to rang hai

غزل

نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے

اظہار اثر

;

نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے
سورج ترے بدن کا بڑا شوخ و شنگ ہے

تاریکیوں کے پار چمکتی ہے کوئی شے
شاید مرے جنون سفر کی امنگ ہے

کتنے غموں کا بار اٹھائے ہوئے ہے دل
اک زاویہ سے شیشۂ نازک بھی سنگ ہے

صحرا کی گود میں بھی ملیں گے بہت سے پھول
یہ اپنے اپنے طور پہ جینے کا ڈھنگ ہے

شاید جنوں ہی اب تو کرے رہبری اثرؔ
ہم اس مقام پر ہیں جہاں عقل دنگ ہے