نیند کی گولی نہ کھاؤ نیند لانے کے لئے
کون آئے گا بھلا تم کو جگانے کے لئے
بیٹا بیٹی فون پر اکثر بتاتے ہیں مجھے
وقت ملتا ہی نہیں ہے گاؤں آنے کے لئے
قبر اپنی کھود کر خود لیٹ جاؤ ایک دن
وقت کس کے پاس ہے مٹی اٹھانے کے لئے
وہ بھی اپنے وہ بھی اپنے وہ بھی اپنے تھے کبھی
وہ جو اپنے تھے کبھی وہ تھے رلانے کے لئے
اب جو اپنے ہیں نہ ان کا حال ہم سے پوچھئے
حال بھی وہ پوچھتے ہیں تو ستانے کے لئے
کس لئے دھڑکن بڑھی ہے پھر تری مجروح دل
کیا ابھی کوئی بچا ہے آزمانے کے لئے

غزل
نیند کی گولی نہ کھاؤ نیند لانے کے لئے
شیو کمار بلگرامی