نیند آنکھوں میں سمو لوں تو سیہ رات کٹے
یہ زمیں اوڑھ کے سو لوں تو سیہ رات کٹے
قطرۂ اشک بھی لو دیتے ہیں جگنو کی طرح
دو گھڑی پھوٹ کے رو لوں تو سیہ رات کٹے
رونے دھونے سے نہیں اگتا خوشی کا سورج
قہقہے ہونٹ پہ بولوں تو سیہ رات کٹے
آنکھ نا دیدہ مناظر کے تجسس کا ہے نام
موتیاں آنکھ میں رولوں تو سیہ رات کٹے
کرب تنہائی مری روح کا کرتی ہے سنگھار
زہر احساس کا گھولوں تو سیہ رات کٹے

غزل
نیند آنکھوں میں سمو لوں تو سیہ رات کٹے
شمیم طارق