EN हिंदी
نیم شب آتش فریاد اسیراں روشن | شیح شیری
nim-shab aatish-e-fariyaad-e-asiran raushan

غزل

نیم شب آتش فریاد اسیراں روشن

عظیم مرتضی

;

نیم شب آتش فریاد اسیراں روشن
دھوپ سی پھیل رہی ہے سر‌ دیوار چمن

یا ترے قرب کی یہ ساعت افسردہ ہے
یا کبھی تیرے تصور سے سلگتا تھا بدن

دل جلے روئے ہیں شاید کہیں پھر آخر شب
بھیگا بھیگا ہے نسیم سحری کا دامن

آج تک یاد ہے وہ شام جدائی کا سماں
تیری آواز کی لرزش ترے لہجے کی تھکن

دل کے زخموں سے مہک آتی ہے پھولوں کی عظیمؔ
سینۂ چاک ہے یا رخنۂ دیوار چمن