نگہ سے چشم سے ناز و ادا سے
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
کسی کی بے وفائی سے مجھے کیا
میں اپنے کام رکھتا ہوں وفا سے
بہت مانگیں دعائیں ہاتھ اٹھا کر
نہ نکلا کام کچھ آخر دعا سے
مجھے ڈر ہے کہیں رسوا نہ ہو تو
جو میں رسوا ہوا تیری بلا سے
حسنؔ دیتا ہے تو کیوں جی بتوں پر
ملا دیں گے تجھے کیا یہ خدا سے
غزل
نگہ سے چشم سے ناز و ادا سے
میر حسن