EN हिंदी
نگاہ قہر پرور کو بھی تمہید خوشی سمجھے | شیح شیری
nigah-e-qahr-parwar ko bhi tamhid-e-KHushi samjhe

غزل

نگاہ قہر پرور کو بھی تمہید خوشی سمجھے

نخشب جارچوی

;

نگاہ قہر پرور کو بھی تمہید خوشی سمجھے
سمجھنا ہے تو کوئی ہم سے راز زندگی سمجھے

وفاؤں کا نتیجہ ہم تو جو کچھ ہے سمجھتے ہیں
مگر اے کاش انجام جفا وہ بھی کبھی سمجھے

اسے دیر و حرم میں جاذبیت کیا نظر آئے
جو تیری دید کو اصل مذاق بندگی سمجھے

ہمیں تو خیر جو کچھ آپ نے چاہا وہ سمجھایا
مگر یہ تو ذرا سمجھایئے کچھ آپ بھی سمجھے

بھلا نخشبؔ ترے اس بے نیازانہ رویے کو
کمال قرب جانے یا محبت کی کمی سمجھے