نگاہ ناز کا رشتہ جو دل کے گھاؤ سے ہے
یہ آب و رنگ تمنا اسی لگاؤ سے ہے
بقدر ظرف پئے اور اپنی راہ لگے
شراب خانے کی رونق ہی چل چلاؤ سے ہے
وفا تو کیا ہے بس اک پاس وضع کہہ لیجے
اور اتنی بات بھی میرے ہی رکھ رکھاؤ سے ہے
حکیم اپنے ہی سائے کی ناپ تول میں غرق
فروغ فکر مگر عقل کے گراؤ سے ہے

غزل
نگاہ ناز کا رشتہ جو دل کے گھاؤ سے ہے
محمد نبی خاں جمال سویدا