EN हिंदी
نگاہ ناز کا رشتہ جو دل کے گھاؤ سے ہے | شیح شیری
nigah-e-naz ka rishta jo dil ke ghaw se hai

غزل

نگاہ ناز کا رشتہ جو دل کے گھاؤ سے ہے

محمد نبی خاں جمال سویدا

;

نگاہ ناز کا رشتہ جو دل کے گھاؤ سے ہے
یہ آب و رنگ تمنا اسی لگاؤ سے ہے

بقدر ظرف پئے اور اپنی راہ لگے
شراب خانے کی رونق ہی چل چلاؤ سے ہے

وفا تو کیا ہے بس اک پاس وضع کہہ لیجے
اور اتنی بات بھی میرے ہی رکھ رکھاؤ سے ہے

حکیم اپنے ہی سائے کی ناپ‌ تول میں غرق
فروغ فکر مگر عقل کے گراؤ سے ہے