نگاہ حسن کی تاثیر بن گیا شاید
خیال ذہن میں زنجیر بن گیا شاید
وہ ایک نام جو تم نے مٹا دیا ہے ابھی
جبین وقت پہ تحریر بن گیا شاید
مری نگاہ میں نا معتبر تھا جس کا وجود
وہ فاصلہ مری تقدیر بن گیا شاید
خود اپنا چہرہ بھی اب تو نظر نہیں آتا
ہر آئنہ تری تصویر بن گیا شاید
رہ خلوص میں فطرت تھی جس کی مستحکم
وہ سنگ میل بھی رہ گیر بن گیا شاید
غزل
نگاہ حسن کی تاثیر بن گیا شاید
فطرت انصاری