EN हिंदी
نے مہرہ باقی نے مہرہ بازی | شیح شیری
ne mohra baqi ne mohra-bazi

غزل

نے مہرہ باقی نے مہرہ بازی

علامہ اقبال

;

نے مہرہ باقی نے مہرہ بازی
جیتا ہے رومیؔ ہارا ہے رازیؔ

روشن ہے جام جمشید اب تک
شاہی نہیں ہے بہ شیشہ بازی

دل ہے مسلماں میرا نہ تیرا
تو بھی نمازی میں بھی نمازی

میں جانتا ہوں انجام اس کا
جس معرکے میں ملا ہوں غازی

ترکی بھی شیریں تازی بھی شیریں
حرف محبت ترکی نہ تازی

آزر کا پیشہ خارا تراشی
کار خلیلاں خارا گدازی

تو زندگی ہے پایندگی ہے
باقی ہے جو کچھ سب خاک بازی