EN हिंदी
نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم | شیح شیری
nazron ki tarah log nazare ki tarah hum

غزل

نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم

سعود عثمانی

;

نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم
بھیگی ہوئی پلکوں کے کنارے کی طرح ہم

یہ روپ تو سورج کو بھی حاصل نہیں ہوتا
کچھ دیر رہے صبح کے تارے کی طرح ہم

ہم نے بھی تو اک عمر یہ غم سینت کے رکھے
اب کیا ہے جو بھاری ہیں خسارے کی طرح ہم

اک قوم ہے چاندی کی جو مٹی پہ کھنچی ہے
صحرا میں ہیں بہتے ہوئے دھارے کی طرح ہم

اس رات میں پل پل کبھی روشن کبھی روپوش
اک دور کے تارے کے اشارے کی طرح ہم

یکجائی سے پل بھر کی خود آرائی بھلی تھی
شعلے سے نکل آئے شرارے کی طرح ہم

یہ فخر کسی اور سے منسوب نہ ہوگا
ہر گام ہیں خود اپنے سہارے کی طرح ہم