EN हिंदी
نظر نواز نظاروں سے بات کرتا ہوں | شیح شیری
nazar-nawaz nazaron se baat karta hun

غزل

نظر نواز نظاروں سے بات کرتا ہوں

قیصر نظامی

;

نظر نواز نظاروں سے بات کرتا ہوں
سکوں نصیب سہاروں سے بات کرتا ہوں

الجھ رہا ہے جو خاروں میں پھر سے یہ دامن
خزاں بدوش بہاروں سے بات کرتا ہوں

تمہارے عشق میں تم سے جدا جدا رہ کر
غم فراق کے ماروں سے بات کرتا ہوں

ترے بغیر یہ عالم ارے معاذ اللہ
فلک کے چاند ستاروں سے بات کرتا ہوں

وفور اشک سے یہ حال ہو گیا قیصرؔ
یم الم کے کناروں سے بات کرتا ہوں