EN हिंदी
نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے | شیح شیری
nazar na aae hum ahl-e-nazar ke hote hue

غزل

نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے

حسیب سوز

;

نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے
عذاب خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے

یہ کون مجھ کو کنارے پہ لا کے چھوڑ گیا
بھنور سے بچ گیا کیسے بھنور کے ہوتے ہوئے

یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے
یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے

تو اس زمین پہ دو گز ہمیں جگہ دے دے
ادھر نہ جائیں گے ہرگز ادھر کے ہوتے ہوئے

یہ بد نصیبی نہیں ہے تو اور پھر کیا ہے
سفر اکیلے کیا ہم سفر کے ہوتے ہوئے