نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے
مجھے بتاؤ خدارا یہ کیا کیا تم نے
مجھی پہ وار کیا اور مجھی کو بھول گئے
مری وفا کا یہ اچھا صلہ دیا تم نے
نہ اپنے طرز ستم پر نگاہ کی تم نے
ہماری بات کو اتنا بڑھا دیا تم نے
تم آ کے کیا متبسم ہوئے لحد پر مری
چراغ گور غریباں جلا دیا تم نے
ہمیں تو ہوش نہیں تم کو علم ہوگا ضرور
کہ کس قصور پہ دل سے بھلا دیا تم نے
کسی کے جور کا تسنیمؔ یہ فسانہ ہے
کہ جس کو نظم بنا کر سنا دیا تم نے

غزل
نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے
جمیلہ خاتون تسنیم