EN हिंदी
نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے | شیح شیری
nazar mila ke nazar se gira diya tumne

غزل

نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے

جمیلہ خاتون تسنیم

;

نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے
مجھے بتاؤ خدارا یہ کیا کیا تم نے

مجھی پہ وار کیا اور مجھی کو بھول گئے
مری وفا کا یہ اچھا صلہ دیا تم نے

نہ اپنے طرز ستم پر نگاہ کی تم نے
ہماری بات کو اتنا بڑھا دیا تم نے

تم آ کے کیا متبسم ہوئے لحد پر مری
چراغ گور غریباں جلا دیا تم نے

ہمیں تو ہوش نہیں تم کو علم ہوگا ضرور
کہ کس قصور پہ دل سے بھلا دیا تم نے

کسی کے جور کا تسنیمؔ یہ فسانہ ہے
کہ جس کو نظم بنا کر سنا دیا تم نے