EN हिंदी
نظر کا نشہ بدن کا خمار ٹوٹ گیا | شیح شیری
nazar ka nashsha badan ka KHumar TuT gaya

غزل

نظر کا نشہ بدن کا خمار ٹوٹ گیا

طارق بٹ

;

نظر کا نشہ بدن کا خمار ٹوٹ گیا
کہ اب وہ آئینہ اعتبار ٹوٹ گیا

بتائیں کیا تمہیں اب لمحۂ قرار کی بات
ذرا سی دیر کو چمکا شرار ٹوٹ گیا

کوئی خیال ہے سائے کی طرح ساتھ مرے
اکیلے پن کا بھی میرے حصار ٹوٹ گیا

شکست کھائی نہ میں نے فریب دنیا سے
دل اس نبرد میں گو بار بار ٹوٹ گیا

اٹھو کہ اور کوئی رشتہ استوار کریں
جسے تھا ٹوٹنا طارقؔ وہ تار ٹوٹ گیا