EN हिंदी
نظر آتے تھے ہم اک دوسرے کو (ردیف .. ے) | شیح شیری
nazar aate the hum ek dusre ko

غزل

نظر آتے تھے ہم اک دوسرے کو (ردیف .. ے)

سرفراز زاہد

;

نظر آتے تھے ہم اک دوسرے کو
زمانے کو نظر آنے سے پہلے

تعجب ہے کہ اس دھرتی پہ کچھ لوگ
جیا کرتے تھے مر جانے سے پہلے

مزین تھی کسی کے خال و خد سے
ہماری شام پیمانے سے پہلے

گریباں کے بٹن پہ اونگھتا تھا
ستارہ آنکھ کھل جانے سے پہلے

رہا کرتا تھا اپنے زعم میں وہ
ہمارے دھیان میں آنے سے پہلے