EN हिंदी
نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا | شیح شیری
naza mein gar meri baalin pe tu aaya hota

غزل

نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا

میر مستحسن خلیق

;

نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا
اس طرح اشک میں آنکھوں میں نہ لایا ہوتا

میرے خورشید نہ ہوتا یہ مرا روز سیاہ
تو نے گر زلف میں مکھڑا نہ چھپایا ہوتا

باغ جنت میں بھی کیا خوب گزرتی میری
واں بھی سر پر جو تری زلف کا سایا ہوتا

ناصحا چاک گریباں کے سلانے سے حصول
چاک آنکھوں کا مری تو نے سلایا ہوتا

پھول پڑتا نہ خلیقؔ آتش گل سے اس پر
آشیاں ہم نے ٹک اونچا جو بنایا ہوتا