EN हिंदी
نو گرفتار قفس ہوں مجھے کچھ یاد نہیں | شیح شیری
nau-giraftar-e-qafas hun mujhe kuchh yaad nahin

غزل

نو گرفتار قفس ہوں مجھے کچھ یاد نہیں

ظہیرؔ دہلوی

;

نو گرفتار قفس ہوں مجھے کچھ یاد نہیں
لب پہ شیون نہیں نالہ نہیں فریاد نہیں

نازنیں کوئی نئی بات تو پیدا ہو کبھی
ظلم میں لطف ہی کیا ہے اگر ایجاد نہیں

میں بشر ہوں مرے ملنے میں برائی کیا ہے
آپ کچھ حور نہیں آپ پری زاد نہیں

وائے تقدیر کہ جب خوگر آزار ہوئے
وہ یہ فرماتے ہیں ہم مائل بیداد نہیں