EN हिंदी
نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں | شیح شیری
nashat-e-zindagi mein Dub kar aansu nikalte hain

غزل

نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں
سنا ہے اب ترے غم کے نئے پہلو نکلتے ہیں

محبت کا چمن ہے آؤ سیر سرسری کر لیں
یہاں سے لے کے سب ٹوٹے ہوئے بازو نکلتے ہیں

جنوں لے کے چلا ہے پا بجولاں اس کے کوچے سے
لیے آغوش میں ہم نکہت گیسو نکلتے ہیں

تری بستی میں دیوانوں کو رسوائی ہی راس آئی
یہ اپنا چاک دامن لے کے اب ہر سو نکلتے ہیں

وہی عارض وہی کاکل وہی کافر ادا آنکھیں
مگر ہر لمحہ پھر بھی کچھ نئے جادو نکلتے ہیں