EN हिंदी
نشہ نشہ سا ہوائیں رچائے پھرتی ہیں (ردیف .. ا) | شیح شیری
nasha nasha sa hawaen rachae phirti hain

غزل

نشہ نشہ سا ہوائیں رچائے پھرتی ہیں (ردیف .. ا)

سید عارف

;

نشہ نشہ سا ہوائیں رچائے پھرتی ہیں
کھلا کھلا سا ہے موسم ترے سنورنے کا

میں عکس عکس چھپا ہوں ہزار شیشوں میں
مجھے ہے شوق یہ رنگوں سے اب گزرنے کا

کٹے گی ڈور نہ جب تک الجھتی سانسوں کی
تماشہ خوب رہے گا یہ روپ ابھرنے کا

یہ روز روز ستاروں کا ٹوٹنا عارفؔ
سبب بنا ہے زمیں کے شگاف بھرنے کا