EN हिंदी
نس نس میں نشہ پیار کا معمور ہوا ہے | شیح شیری
nas nas mein nasha pyar ka mamur hua hai

غزل

نس نس میں نشہ پیار کا معمور ہوا ہے

ناصر شہزاد

;

نس نس میں نشہ پیار کا معمور ہوا ہے
دل تیرے ملن کے لیے مجبور ہوا ہے

وادی میں برس کر ابھی برسات چھٹی ہے
چڑیوں کی چہک سے سمے مسرور ہوا ہے

آنکھوں کی گزر گاہ سے در آیا ہے دل میں
تو میرے تصرف سے بہت دور ہوا ہے

سو بار ترا میرا فسانہ ہوا یکجا
سو بار مرے سنگ تو مذکور ہوا ہے

تو رنگ مہک روپ میں آیا تجھے پایا
اظہار ترے پیار کا بھرپور ہوا ہے