EN हिंदी
نقش کہن سب دل کے مٹاؤ | شیح شیری
naqsh-e-kuhan sab dil ke miTao

غزل

نقش کہن سب دل کے مٹاؤ

حسیب رہبر

;

نقش کہن سب دل کے مٹاؤ
پھر کوئی تصویر بناؤ

بستی بستی خون خرابہ
عقل کے مارو ہوش میں آؤ

پتھر بن کر جینا کیا
پھولوں کی ٹہنی بن جاؤ

مصنوعی کردار کے لوگو
سچائی کے روپ دکھاؤ

رات اندھیری سر پر طوفاں
سوچ سمجھ کر قدم بڑھاؤ

اپنوں کو تم چھوڑ کے رہبرؔ
کہاں چلے یہ راز بتاؤ