EN हिंदी
نقاب رخ اٹھا کر حسن جب جلوہ فگن ہوگا | شیح شیری
naqab-e-ruKH uTha kar husn jab jalwa-figan hoga

غزل

نقاب رخ اٹھا کر حسن جب جلوہ فگن ہوگا

رفعت سیٹھی

;

نقاب رخ اٹھا کر حسن جب جلوہ فگن ہوگا
نہ پوچھو کیا قیامت خیز رنگ انجمن ہوگا

نہ گل ہنستے نہ کلیاں مسکراتیں پھر بہاراں میں
خبر ہوتی اگر ان کو خزاں خوردہ چمن ہوگا

غریق بحر ہونا آدمی کے حق میں بہتر ہے
نہ ممنون زمیں ہوگا نہ محتاج کفن ہوگا

جفا ڈھاتے رہیں گے بس یونہی دن رات در پردہ
سمجھ بیٹھے ہیں وہ بدنام تو چرخ کہن ہوگا

سفر میں بھی مسافر کے بہلنے کو بہ خاموشی
کبھی احباب کا قصہ کبھی ذکر وطن ہوگا

ابھی تو پتے پتے پر بہاریں ٹوٹی پڑتیں ہیں
خدا جانے ہمارے بعد کیا رنگ چمن ہوگا

اجل جب چھین لے گی آدمی سے تاب گویائی
سکوت دیر پا ہونٹوں پہ پھر جائے سخن ہوگا

کسے معلوم تھا یوں دل کی ہمت ساتھ چھوڑے گی
فنا خود اپنے تیشے سے بالآخر کوہ کن ہوگا

خدا کے گھر بھی یوں تو بے طلب جاتا نہیں کوئی
بلاؤ گے تو ہاں رفعتؔ شریک انجمن ہوگا