EN हिंदी
نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح | شیح شیری
namkin harf hai mera ye fasih

غزل

نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح

تاباں عبد الحی

;

نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
کل شئ من الملیح ملیح

و قنا ربنا عذاب النار
شمع کی ہے ہمیشہ یہ تسبیح

لمن الماء کل شئ حی
شرب مے سے ہوا ہے مجھ کو صحیح

مثلہ لیس واحد غرا
ماہ کنعاں بھی تھا اگرچہ فصیح

جی میں آوے سو کہہ تو تاباںؔ کو
لیس من فیک شتمنا بقبیح