EN हिंदी
نم آنکھوں میں کیا کر لے گا غصہ دیکھیں گے | شیح شیری
nam aankhon mein kya kar lega ghussa dekhenge

غزل

نم آنکھوں میں کیا کر لے گا غصہ دیکھیں گے

وجے شرما عرش

;

نم آنکھوں میں کیا کر لے گا غصہ دیکھیں گے
اوس کے اوپر چنگاری کا لہجہ دیکھیں گے

شیشے کے بازار سے لے آئیں گے کچھ چہرے
وہی پہن کر ہم گھر کا بھی شیشہ دیکھیں گے

کتنی دور تلک جائے گی ضبط کی یہ کشتی
کتنا گہرا ہے اس درد کا دریا دیکھیں گے

دریا کے پیچھے پیچھے ہم صحرا تک آئے
کس منزل کو لے جائے اب صحرا دیکھیں گے

روٹھنے والی خط پڑھ کر فوراً ہی لوٹ آئیں
ہم نے لکھا تھا سیل لگی ہے کپڑا دیکھیں گے

کچھ دن میں دل کا کھو جانا بالکل ممکن ہے
کہتا ہے ہم بڑے ہوئے اب دنیا دیکھیں گے