EN हिंदी
نخوت حسن پسند آئی ہے دیوانے کو | شیح شیری
naKHwat-e-husn pasand aai hai diwane ko

غزل

نخوت حسن پسند آئی ہے دیوانے کو

وحید الہ آبادی

;

نخوت حسن پسند آئی ہے دیوانے کو
سرکشی شمع کی منظور ہے پروانے کو

دیکھیے کون سی جا یار کا ملتا ہے پتہ
کوئی کعبے کو چلا ہے کوئی بت خانے کو

تیری فرقت میں تصور ہے یہ بے دردی کا
خواب ہم جانتے ہیں نیند کے آ جانے کو

کام آ جاتی ہے ہم بزمی بھی روشن دل کی
شمع ہم رنگ بنا لیتی ہے پروانے کو

گل پہ بلبل تھا کہیں شمع پہ پروانہ تھا
ہم نے ہر رنگ میں دیکھا ترے دیوانے کو

وا شد دل نہ ہوئی غنچۂ خاطر نہ کھلا
کون سے باغ میں آئے تھے ہوا کھانے کو

میں نے جب وادئ غربت میں قدم رکھا تھا
دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو