EN हिंदी
نین تو بار بار بھر جائیں | شیح شیری
nain to bar bar bhar jaen

غزل

نین تو بار بار بھر جائیں

نینا سحر

;

نین تو بار بار بھر جائیں
کیسے نغمے بہار کے گائیں

تیرا احساس کھو گیا ہم سے
اب تجھے ڈھونڈنے کہاں جائیں

ہاتھ اپنے لہولہان ہوئے
رنجشیں اور کتنی سہلائیں

ریشمی تار سے بندھی تھیں مگر
ٹوٹتی ہی نہیں ہیں آشائیں

آپ کے خوں کا رنگ دیکھ لیا
اب ادا کاریاں نہ دکھلائیں

ہم محبت کے ہو لئے صاحب
آپ اپنی دکان پر جائیں