نین تو بار بار بھر جائیں
کیسے نغمے بہار کے گائیں
تیرا احساس کھو گیا ہم سے
اب تجھے ڈھونڈنے کہاں جائیں
ہاتھ اپنے لہولہان ہوئے
رنجشیں اور کتنی سہلائیں
ریشمی تار سے بندھی تھیں مگر
ٹوٹتی ہی نہیں ہیں آشائیں
آپ کے خوں کا رنگ دیکھ لیا
اب ادا کاریاں نہ دکھلائیں
ہم محبت کے ہو لئے صاحب
آپ اپنی دکان پر جائیں
غزل
نین تو بار بار بھر جائیں
نینا سحر