EN हिंदी
نین نشے کی چڑھتی نمو پر | شیح شیری
nain nashe ki chaDhti numu par

غزل

نین نشے کی چڑھتی نمو پر

ناصر شہزاد

;

نین نشے کی چڑھتی نمو پر
باقی بدن سب جام و سبو پر

چڑیاں مور ممولے وادی
ہم تم ایک کنار جو پر

لکھی گئی تاریخ ہماری
کوفے تیرے کاخ و کو پر

ہم نے اپنی کویتا گوندھی
مٹی کی سوندھی خوشبو پر

کربل حرب، ہراول، حملہ
کربل آخری ضرب عدو پر