EN हिंदी
نہیں یہ جلوہ ہائے راز عرفاں دیکھنے والے | شیح شیری
nahin ye jalwa-ha-e-raaz-e-irfan dekhne wale

غزل

نہیں یہ جلوہ ہائے راز عرفاں دیکھنے والے

باسط بھوپالی

;

نہیں یہ جلوہ ہائے راز عرفاں دیکھنے والے
تمہیں کب دیکھتے ہیں کفر و ایماں دیکھنے والے

خدا رکھے ترے غم کا بہت نازک زمانہ ہے
سحر دیکھیں نہ دیکھیں شام ہجراں دیکھنے والے

یہ کس نے لا کے رکھ دی سامنے تصویر محشر کی
ابھی چونکے ہی تھے خواب پریشاں دیکھنے والے

کہاں تک آئینہ دار تجلیات خود بینی
یہ پردہ بھی الٹ دے او دل و جاں دیکھنے والے

یہ دیوانے سجود شوق کی عظمت کو کیا جانیں
مجھے کیا پائیں فرق کفر و ایماں دیکھنے والے

کبھی گرداب سے بھی کھیل موجوں سے بھی ٹکرا جا
ارے ساحل پہ رہ کر جوش طوفاں دیکھنے والے

ترے قربان باسطؔ اور باسطؔ کی ہر اک دنیا
بہار وحشت آشفتہ حالاں دیکھنے والے