EN हिंदी
نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا | شیح شیری
nahin nibahi KHushi se ghami ko chhoD diya

غزل

نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا

جون ایلیا

;

نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا
تمہارے بعد بھی میں نے کئی کو چھوڑ دیا

ہوں جو بھی جان کی جاں وہ گمان ہوتے ہیں
سبھی تھے جان کی جاں اور سبھی کو چھوڑ دیا

شعور ایک شعور فریب ہے سو تو ہے
غرض کہ آگہی نا آگہی کو چھوڑ دیا

خیال و خواب کی اندیشگی کے سکھ جھیلے
خیال و خواب کی اندیشگی کو چھوڑ دیا