نہیں کم عفو یزدانی بہت ہے
گناہوں پر پشیمانی بہت ہے
کوئی تو حادثہ گزرا ہے دل پر
شب غم آج نورانی بہت ہے
دلوں پر تہہ بہ تہہ ظلمت کے پردے
جبیں پر نور ایمانی بہت ہے
ادھر ہی تشنۂ دیدار کم ہیں
ادھر تو جلوہ سامانی بہت ہے
کسے راس آئے سودائے محبت
منافع کم پریشانی بہت ہے
زباں ہے رہن ذکر حور و غلماں
خیال پاک دامانی بہت ہے
کرو محمودؔ قسمت پر قناعت
جو مل جائے بہ آسانی بہت ہے
غزل
نہیں کم عفو یزدانی بہت ہے
محمود رائے بریلوی