نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے
یہاں کوئی صدا دیتا نہیں ہے
تجھے چھو کر اسے پہچان لیں گے
اگر ہم نے خدا دیکھا نہیں ہے
ذرا سوچو تو اس کی پیاس لوگو
وہ بادل جو کہیں برسا نہیں ہے
نئے چہرے لیے پھر آؤ یارو
یہ دل پوری طرح ٹوٹا نہیں ہے
غنیمت جان تو دو پل بھی راہیؔ
وفا کا راستہ لمبا نہیں ہے
غزل
نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے
سعید راہی