EN हिंदी
نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے | شیح شیری
nahin hai ye tera kucha nahin hai

غزل

نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے

سعید راہی

;

نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے
یہاں کوئی صدا دیتا نہیں ہے

تجھے چھو کر اسے پہچان لیں گے
اگر ہم نے خدا دیکھا نہیں ہے

ذرا سوچو تو اس کی پیاس لوگو
وہ بادل جو کہیں برسا نہیں ہے

نئے چہرے لیے پھر آؤ یارو
یہ دل پوری طرح ٹوٹا نہیں ہے

غنیمت جان تو دو پل بھی راہیؔ
وفا کا راستہ لمبا نہیں ہے