نفرت کے ساتھ پیار کی میٹھی ترنگ ہے
مانجھا ہے کاٹ دار رنگیلی پتنگ ہے
سورج کی اک کرن کو ترستا ہے لفظ لفظ
میری غزل کے چہرے پہ راتوں کا رنگ ہے
ذرے کی آب و تاب کا پیچیدہ کاروبار
جس کی جھلک کو دیکھ کے سورج بھی تنگ ہے
میرے خلوص کے لئے اس میں جگہ کہاں
دل اس کا قبر کی طرح تاریک و تنگ ہے
ہوتی ہے کس کی جیت رضاؔ دیکھتے رہو
موج غضب کی آج کنارے سے جنگ ہے
غزل
نفرت کے ساتھ پیار کی میٹھی ترنگ ہے
قاضی حسن رضا