ناز پروردۂ جہاں تم ہو
درد و غم ہو جہاں جہاں تم ہو
یہ زمیں بھی اگر نہیں میری
ہائے کیوں زیر آسماں تم ہو
میں نے کی تھی شکایت دروں
بے سبب مجھ سے بد گماں تم ہو
میں زمانے سے خود سمجھ لیتا
وقت کے میرے درمیاں تم ہو
پھوٹتی ہے وہیں سے درد کی لے
پردۂ ساز میں جہاں تم ہو
تم کو پا کر بھی سوچتا ہوں یہی
کیا فقط رنج رائیگاں تم ہو

غزل
ناز پروردۂ جہاں تم ہو
سلیمان اریب