EN हिंदी
نالہ رکتا ہے تو سر گرم جفا ہوتا ہے | شیح شیری
nala rukta hai to sar-garm-e-jafa hota hai

غزل

نالہ رکتا ہے تو سر گرم جفا ہوتا ہے

مرزا ہادی رسوا

;

نالہ رکتا ہے تو سر گرم جفا ہوتا ہے
درد تھمتا ہے تو بے درد خفا ہوتا ہے

پھر نظر جھینپتی ہے آنکھ جھکی جاتی ہے
دیکھیے دیکھیے پھر تیر خطا ہوتا ہے

عشق میں حسرت دل کا تو نکلنا کیسا
دم نکلنے میں بھی کم بخت مزا ہوتا ہے

حال دل ان سے نہ کہتا تھا ہمیں چوک گئے
اب کوئی بات بنائیں بھی تو کیا ہوتا ہے

آہ میں کچھ بھی اثر ہو تو شرر بار کہوں
ورنہ شعلہ بھی حقیقت میں ہوا ہوتا ہے

ہجر میں نالہ و فریاد سے باز آ رسواؔ
ایسی باتوں سے وہ بے درد خفا ہوتا ہے