نالۂ خونیں سے روشن درد کی راتیں کرو
میں نہیں کہتا دعا مانگو مناجاتیں کرو
دل کے گچھے میں ہیں سارے موسموں کی چابیاں
دھوپ کھولو چاندنی چھٹکاؤ برساتیں کرو
جو نہیں سنتے ہیں ان کو بھی سناؤ اپنی بات
جو نہیں ملتے ہیں ان سے بھی ملاقاتیں کرو
موت خاموشی ہے چپ رہنے سے چپ لگ جائے گی
زندگی آواز ہے باتیں کرو باتیں کرو
غزل
نالۂ خونیں سے روشن درد کی راتیں کرو
احمد مشتاق