نارسائی مقام ہوتی ہے
نیم شب جاں تمام ہوتی ہے
شمس کا ہم کہا نہیں سنتے
چھاؤں میں رند شام ہوتی ہے
ایسا اس نے کیا مجھے کامل
بزم گل زار عام ہوتی ہے
جب گلی میں تری خلافت ہے
راہ ارض قیام ہوتی ہے
دار خوددارؔ چل پڑا خود ہی
اب قضا اس کے نام ہوتی ہے

غزل
نارسائی مقام ہوتی ہے
مدھوکر جھا خوددار