EN हिंदी
ناکردہ گناہوں کی سزا اور ہی کچھ ہے | شیح شیری
na-karda gunahon ki saza aur hi kuchh hai

غزل

ناکردہ گناہوں کی سزا اور ہی کچھ ہے

جاوید منظر

;

ناکردہ گناہوں کی سزا اور ہی کچھ ہے
منصور انا الحق کی جزا اور ہی کچھ ہے

کیا ہم سے مسافر کو قرار آ بھی سکے گا
منزل کوئی منزل کا پتہ اور ہی کچھ ہے

گرنے سے بھی دل پر کبھی چوٹ آئی کسی کو
معلوم یہ ہوتا ہے ہوا اور ہی کچھ ہے

دشنام طرازی ہی نہیں رنج کا باعث
مل بیٹھ کے دیکھو تو گلا اور ہی کچھ ہے

جھمپیر میں پائی ہے فقط آبلہ پائی
مسقط نے تو منظرؔ کو دیا اور ہی کچھ ہے